بیسٹ اردو پوئٹری پی: islamic ghazal
islamic ghazal لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں
islamic ghazal لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں

منگل، 12 مئی، 2020

اسلامک

مئی 12, 2020 0
اسلامک
                                       

زرا سوچو مسلمانو


                                          فرشتوں کو تیرے سامنے جھکایہ ہے رب نے
تجھے اشرف المخلوقات بنایا ہے رب نے

تجھ کو دے کر نیکی اور بدی کا شعور
زمین کو تیرے پیروں تلے بچھایا ہے رب نے

بخشا ہے اس نے تجھے رحمتوں کا خزانہ
آسمان کو تیرے سر پہ سجایا ہے رب نے

نہ چھوڑا اس نے تجھ کو اندھیری رات میں تنہا
چاند کو تیری راتوں میں چمکایہ ہے رب نے

سہنی بھی پڑی اگر تجھ کو کڑی دھوپ میں مشقت
تو پیپل کی ٹھنڈی چھاوں میں بھی سُلایا ہے رب نے

پالا ہے اس نے تجھے تیرے ہر گناہ کے بعد بھی
رزق تیرے مقدر کا تجھے کھلایا ہے رب نے

تو نے کیے گناہ تو دیا اس نے تجھے توبہ کو موقع
تیری سچی توبہ کو قبول کرنے کا وعدہ نبھایا ہے رب نے

دیکھا اگر کبھی تجھے پیاس میں مبتلا
تیرے پیاسے ہونٹوں کو پھر پانی پلایا ہے رب نے

سوکھنے نہ دیا اس نے کبھی تمہارے واسطے سمندر کو
آسمان سے پھر پانی بھی برسایا ہے رب نے

تونے تو سب کچھ پا لیا اپنے رب سے مگر کبھی سوچا ہے تو نے
تجھے زندگی دےکر تیری ذات سے کیا پایا ہے رب نے

ہزار نعمتوں سے بھی بڑھ کر کیا یہ کافی نہیں ہے مسلمانو
ہمیں اپنے محبوب کا اُمتی بنایا ہے رب نے

Poet: SAGAR HAIDER ABBASI
 

پیر، 2 ستمبر، 2019

اسلامک غزل

ستمبر 02, 2019 0
اسلامک غزل


وہ سجدوں کے شوقین غازی کہاں ہیں 
زمیں پوچھتی ہے نمازی کہاں ہیں

وہ دھوپوں میں تپتی زمینوں پہ سجدے
سفر میں وہ گھوڑوں کی زینوں پہ سجدے

چٹانوں کی اونچی جبینوں پہ سجدے
وہ صحرا بیاباں کے سینوں پر سجدے

علالت میں سجدے مصیبت میں سجدے
وہ فاقوں میں حاجت میں غربت میں سجدے

وہ جنگ و جدل میں حراست میں سجدے
لگا تیر زخموں کی حالت میں سجدے

وہ غاروں کی وحشت میں پر نور سجدے
وہ خنجر کے ساۓ میں مسرور سجدے

وہ راتوں میں خلوت سے معمور سجدے
وہ لمبی رکعتوں سے مسحور سجدے

وہ سجدوں کے شوقین غازی کہاں ہیں
زمیں پوچھتی ہے نمازی کہاں ہیں

وہ سجدے حافظ مدد گار سجدے
غموں کے مقابل عطر دار سجدے

نجات اور بخشش کے سالار سجدے
جھکا سر تو بنتے تھے تلوار سجدے

ہمارے بجھے دل سے بے زار سجدے
خیالوں میں الجھے ہوۓ چار سجدے

مصلے ہیں ریشم کے بیمار سجدے
چمکتی دیواروں میں لاچار سجدے

ریاکار سجدے ہیں نادار سجدے
ہیں بے نور بے ذوق نادار سجدے

سروں کے ستم سے ہیں سنگسار سجدے
دلوں کی نحوست سے مسمار سجدے

وہ سجدوں کے شوقین غازی کہاں ہیں
زمیں پوچھتی ہے نمازی کہاں ہیں

ہیں مفرور سجدے ہیں مغرور سجدے
ہیں کمزور بے جان معذور سجدے

گناہوں کی چکی میں ہیں چور سجدے
گھسیٹے غلاموں سے مجبور سجدے

کہ سجدوں میں سر ہے بھٹکتے ہیں سجدے
صرافت سروں پر لٹکتے ہیں سجدے

نگاہ خضوع میں کھٹکتے ہیں سجدے
دعاؤں سے دامن جھٹکتے ہیں سجدے

چلو آؤ کرتے ہیں توبہ کے سجدے
بہت تشنگي سے توجہ کے سجدے

مسیحا کے آگے مداوت کے سجدے
ندامت سے سر خم شکستہ ہیں سجدے

وہ سجدوں کے شوقین غازی کہاں ہیں
زمیں پوچھتی ہے نمازی کہاں ہیں

رضا والے سجدے وفا والے سجدے
عمل کی طرف رہ نما والے سجدے

سراپا ادب التجا والے سجدے
بہت عاجزی سے حیا والے سجدے

نگاہوں کے دربان رودار سجدے
وہ چہرے کی زہرہ چمکدار سجدے

سراسر بدل دیں جو کردار سجدے
کہ بن جائيں جینے کا اطوار سجدے

خضوع کی قبا میں یقین والے سجدے
رفع عرش پر ہوں زمین والے سجدے

لحد کے مکیں ہم نشیں والے سجدے
وہ شافع محشر جبیں والے سجدے

وہ سجدوں کے شوقین غازی کہاں ہیں
زمیں پوچھتی ہے نمازی کہاں ہیں

شبیر احمد مظفر پوری
----------------------------------
حسین سچا،  حسین اعلٰی، حسین اشرف، حسین برتر
یزید   جھوٹا،   یزید   اَسفل،   یزید   اَرزل،   یزید   کمتر

حسین مسلم، حسین مومن، حسین عالم، حسین عادل
یزید    مرتد،   یزید    مُلحِد،   یزید    جاہل،   یزید   قاتل

حسین صادق، حسین اَبیض، حسین مُصلح، حسین صابر
یزید    کاذب،   یزید    اَسود،   یزید    مُفسِد،   یزید    جابر
-----------------------------------حسین مثبت، حسین کامل، حسین داخل، حسین عاقل
یزید   منفی،   یزید   ناقص،   یزید   خارج،   یزید   جاہل

یہی کرشمہ ہے سچ کا واصف، یہی کرامت ہے کربلا کی
شہید   کر کے  یزید   فانی،  شہید   ہو  کر  حسین   باقی

کلام: جبّار واصف
-------------------------
عرشی ، فرشی مست ہیں ، آئے جناب حُسین
آدم تو تعبیر تھے ، اصل میں خواب حُسین

آدھی خلقت کھوج میں ، آدھی سوگ بھری
عشق سوال حُسین تھے ، عشق جواب حُسین

پوچھو جو ہے پوچھنا ، عاشق بول رہے
سارے علوم ہیں عشق کے ، اور کتاب حُسین

اک براق سوار ہے ، اک مسجود نشین
سائیں خوش خوش بول اٹھے ، واہ جناب حُسین

حق پر سر کٹوائیے ، حق ہی ہے معراج
رونے والو ! غور ہو ، کریں خطاب حُسین

جوڑی ہے حسنین کی ، یعنی جمال ، جلال
ایک عمل مقبول ہے ، ایک ثواب حُسین
ندیم بھابھہ

------------------------------------------
حضورِ عشق ہر اک مرتبہ حسین کا ہے
خدا حسین کا شیرِ خدا حسین کا ہے

یہ شیعہ سنی وغیرہ کا کیسا جھگڑا ہے
بس اتنا جان کہ بخشا ہوا حسین کا ہے

اسی لیے تو علیہ السلام کہنا پڑا
کہ اتنا ضبط فقط حوصلہ حسین کا ہے

خدا سے عالمِ ارواح میں کیا تھا سوال
جواب آیا کہ یہ فیصلہ حسین کا ہے

ندیم بھابھہ

-----------------------------
اسے منا کر غرور اس کا بڑھا نہ دینا
وہ سامنے آئے بھی تو اس کو صدا نہ دینا

خلوص کو جو خوشامدوں میں شمار کر لیں
تم ایسے لوگوں کو تحفتاً بھی وفا نہ دینا

وہ جس کی ٹھوکر میں ہو سنبھلنے کا درس شامل
تم ایسے پتھر کو راستے سے ہٹا نہ دینا

سزا گناہوں کی دینا اس کو ضرور لیکن
وہ آدمی ہے تم اس کی عظمت گھٹا نہ دینا

جہاں رفاقت ہو فتنہ پرداز مولوی کی
بہشت ایسی کسی کو میرے خدا نہ دینا

قتیلؔ مجھ کو یہی سکھایا مرے نبیؐ نے
کہ فتح پا کر بھی دشمنوں کو سزا نہ دینا
---------------------------------------------------
فرنگ کے ہاتھ میں ھیں کیا اب مسلمانوں کی تقدیریں
ڈھونڈتے ھیں جو اپنی زندگی کے لیے ان سے تدبیریں

جو خود اندھیروں میں ھیں وہ تمھیں راستہ کیا بتائیں گے
ان اندھیروں سے تمھیں کیا ملیں گی اپنے لیئے قندیلیں

وہ تمھیں بچائیں گے کیا جو خود طاغوت کی قید میں ھیں
خود ان کے پاوں میں پڑی ھیں کئی ذلتوں کی زنجیریں

سانپ کو دودھ پلانے سے زہر کبھی ختم ھوتا نہیں
کیا اسکو پالنے کیلیےکھول رکھی ھیں تم نے آستینیں

جنھیں اپنی قوت واسباب پر نہیں رب پر بھروسہ ھوتا ھے
رب انکی مدد کیلئے بھیجتا ھے کبھی فرشتے کبھی ابابیلیں
---------------------------------------------------------
بے زبانوں کو جب وہ زبان دیتا ہے
پڑھنے کو پھر وہ قرآن دیتا ہے
بخشنے پہ آئے جب امت کے گنا ہوں کو
تحفے میں گناہگاروں کو رمضان دیتا ہے
----------------------------------------------------
شمس و قمر اور تھے بے شمار تارے آسماں میں
پر چراغ محمد جلا تو روشنی ہوئی تھی جہاں میں
----------------------------------------------------------------
اے کاش کربلا کی حقیقت ہم جان پاتے
تو آج یوں ہر محاز پر نہ ہار جاتے

نواسہ رسول سچ پر ڈٹ گے تھے چٹان کی طرح
ہم جیسے تو چند سکوں کے عوض ہی ہیں بک جاتے

بس ہر طرف پھیل گئی نمود و نمائش کی بو
ورنہ زیارت پر جاکر بھی دنیا ساتھ لے جاتے
----------------------------------------------------------