اسلامک غزل - بیسٹ اردو پوئٹری پی

پیر، 2 ستمبر، 2019

اسلامک غزل



وہ سجدوں کے شوقین غازی کہاں ہیں 
زمیں پوچھتی ہے نمازی کہاں ہیں

وہ دھوپوں میں تپتی زمینوں پہ سجدے
سفر میں وہ گھوڑوں کی زینوں پہ سجدے

چٹانوں کی اونچی جبینوں پہ سجدے
وہ صحرا بیاباں کے سینوں پر سجدے

علالت میں سجدے مصیبت میں سجدے
وہ فاقوں میں حاجت میں غربت میں سجدے

وہ جنگ و جدل میں حراست میں سجدے
لگا تیر زخموں کی حالت میں سجدے

وہ غاروں کی وحشت میں پر نور سجدے
وہ خنجر کے ساۓ میں مسرور سجدے

وہ راتوں میں خلوت سے معمور سجدے
وہ لمبی رکعتوں سے مسحور سجدے

وہ سجدوں کے شوقین غازی کہاں ہیں
زمیں پوچھتی ہے نمازی کہاں ہیں

وہ سجدے حافظ مدد گار سجدے
غموں کے مقابل عطر دار سجدے

نجات اور بخشش کے سالار سجدے
جھکا سر تو بنتے تھے تلوار سجدے

ہمارے بجھے دل سے بے زار سجدے
خیالوں میں الجھے ہوۓ چار سجدے

مصلے ہیں ریشم کے بیمار سجدے
چمکتی دیواروں میں لاچار سجدے

ریاکار سجدے ہیں نادار سجدے
ہیں بے نور بے ذوق نادار سجدے

سروں کے ستم سے ہیں سنگسار سجدے
دلوں کی نحوست سے مسمار سجدے

وہ سجدوں کے شوقین غازی کہاں ہیں
زمیں پوچھتی ہے نمازی کہاں ہیں

ہیں مفرور سجدے ہیں مغرور سجدے
ہیں کمزور بے جان معذور سجدے

گناہوں کی چکی میں ہیں چور سجدے
گھسیٹے غلاموں سے مجبور سجدے

کہ سجدوں میں سر ہے بھٹکتے ہیں سجدے
صرافت سروں پر لٹکتے ہیں سجدے

نگاہ خضوع میں کھٹکتے ہیں سجدے
دعاؤں سے دامن جھٹکتے ہیں سجدے

چلو آؤ کرتے ہیں توبہ کے سجدے
بہت تشنگي سے توجہ کے سجدے

مسیحا کے آگے مداوت کے سجدے
ندامت سے سر خم شکستہ ہیں سجدے

وہ سجدوں کے شوقین غازی کہاں ہیں
زمیں پوچھتی ہے نمازی کہاں ہیں

رضا والے سجدے وفا والے سجدے
عمل کی طرف رہ نما والے سجدے

سراپا ادب التجا والے سجدے
بہت عاجزی سے حیا والے سجدے

نگاہوں کے دربان رودار سجدے
وہ چہرے کی زہرہ چمکدار سجدے

سراسر بدل دیں جو کردار سجدے
کہ بن جائيں جینے کا اطوار سجدے

خضوع کی قبا میں یقین والے سجدے
رفع عرش پر ہوں زمین والے سجدے

لحد کے مکیں ہم نشیں والے سجدے
وہ شافع محشر جبیں والے سجدے

وہ سجدوں کے شوقین غازی کہاں ہیں
زمیں پوچھتی ہے نمازی کہاں ہیں

شبیر احمد مظفر پوری
----------------------------------
حسین سچا،  حسین اعلٰی، حسین اشرف، حسین برتر
یزید   جھوٹا،   یزید   اَسفل،   یزید   اَرزل،   یزید   کمتر

حسین مسلم، حسین مومن، حسین عالم، حسین عادل
یزید    مرتد،   یزید    مُلحِد،   یزید    جاہل،   یزید   قاتل

حسین صادق، حسین اَبیض، حسین مُصلح، حسین صابر
یزید    کاذب،   یزید    اَسود،   یزید    مُفسِد،   یزید    جابر
-----------------------------------حسین مثبت، حسین کامل، حسین داخل، حسین عاقل
یزید   منفی،   یزید   ناقص،   یزید   خارج،   یزید   جاہل

یہی کرشمہ ہے سچ کا واصف، یہی کرامت ہے کربلا کی
شہید   کر کے  یزید   فانی،  شہید   ہو  کر  حسین   باقی

کلام: جبّار واصف
-------------------------
عرشی ، فرشی مست ہیں ، آئے جناب حُسین
آدم تو تعبیر تھے ، اصل میں خواب حُسین

آدھی خلقت کھوج میں ، آدھی سوگ بھری
عشق سوال حُسین تھے ، عشق جواب حُسین

پوچھو جو ہے پوچھنا ، عاشق بول رہے
سارے علوم ہیں عشق کے ، اور کتاب حُسین

اک براق سوار ہے ، اک مسجود نشین
سائیں خوش خوش بول اٹھے ، واہ جناب حُسین

حق پر سر کٹوائیے ، حق ہی ہے معراج
رونے والو ! غور ہو ، کریں خطاب حُسین

جوڑی ہے حسنین کی ، یعنی جمال ، جلال
ایک عمل مقبول ہے ، ایک ثواب حُسین
ندیم بھابھہ

------------------------------------------
حضورِ عشق ہر اک مرتبہ حسین کا ہے
خدا حسین کا شیرِ خدا حسین کا ہے

یہ شیعہ سنی وغیرہ کا کیسا جھگڑا ہے
بس اتنا جان کہ بخشا ہوا حسین کا ہے

اسی لیے تو علیہ السلام کہنا پڑا
کہ اتنا ضبط فقط حوصلہ حسین کا ہے

خدا سے عالمِ ارواح میں کیا تھا سوال
جواب آیا کہ یہ فیصلہ حسین کا ہے

ندیم بھابھہ

-----------------------------
اسے منا کر غرور اس کا بڑھا نہ دینا
وہ سامنے آئے بھی تو اس کو صدا نہ دینا

خلوص کو جو خوشامدوں میں شمار کر لیں
تم ایسے لوگوں کو تحفتاً بھی وفا نہ دینا

وہ جس کی ٹھوکر میں ہو سنبھلنے کا درس شامل
تم ایسے پتھر کو راستے سے ہٹا نہ دینا

سزا گناہوں کی دینا اس کو ضرور لیکن
وہ آدمی ہے تم اس کی عظمت گھٹا نہ دینا

جہاں رفاقت ہو فتنہ پرداز مولوی کی
بہشت ایسی کسی کو میرے خدا نہ دینا

قتیلؔ مجھ کو یہی سکھایا مرے نبیؐ نے
کہ فتح پا کر بھی دشمنوں کو سزا نہ دینا
---------------------------------------------------
فرنگ کے ہاتھ میں ھیں کیا اب مسلمانوں کی تقدیریں
ڈھونڈتے ھیں جو اپنی زندگی کے لیے ان سے تدبیریں

جو خود اندھیروں میں ھیں وہ تمھیں راستہ کیا بتائیں گے
ان اندھیروں سے تمھیں کیا ملیں گی اپنے لیئے قندیلیں

وہ تمھیں بچائیں گے کیا جو خود طاغوت کی قید میں ھیں
خود ان کے پاوں میں پڑی ھیں کئی ذلتوں کی زنجیریں

سانپ کو دودھ پلانے سے زہر کبھی ختم ھوتا نہیں
کیا اسکو پالنے کیلیےکھول رکھی ھیں تم نے آستینیں

جنھیں اپنی قوت واسباب پر نہیں رب پر بھروسہ ھوتا ھے
رب انکی مدد کیلئے بھیجتا ھے کبھی فرشتے کبھی ابابیلیں
---------------------------------------------------------
بے زبانوں کو جب وہ زبان دیتا ہے
پڑھنے کو پھر وہ قرآن دیتا ہے
بخشنے پہ آئے جب امت کے گنا ہوں کو
تحفے میں گناہگاروں کو رمضان دیتا ہے
----------------------------------------------------
شمس و قمر اور تھے بے شمار تارے آسماں میں
پر چراغ محمد جلا تو روشنی ہوئی تھی جہاں میں
----------------------------------------------------------------
اے کاش کربلا کی حقیقت ہم جان پاتے
تو آج یوں ہر محاز پر نہ ہار جاتے

نواسہ رسول سچ پر ڈٹ گے تھے چٹان کی طرح
ہم جیسے تو چند سکوں کے عوض ہی ہیں بک جاتے

بس ہر طرف پھیل گئی نمود و نمائش کی بو
ورنہ زیارت پر جاکر بھی دنیا ساتھ لے جاتے
----------------------------------------------------------





کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں