امید الگ ، آس الگ ، سکون الگ ، طوفان الگ
تشبیہ دوں توکس سے،کہ تیرے حسن کا ہر رنگ
نیلا الگ ، زمرد الگ ، یاقوت الگ ، مرجان الگ
تیری الفت کے تقاضے بھی عجب انداز کے تھے
اقرار الگ ،تکرار الگ، تعظیم الگ ، فرمان الگ
گر ساتھ نہیں دے سکتےتو بانٹ دو یکجان لمحے
مسرور الگ، نڈھال الگ، پرکیف الگ ، پریشان الگ
وقت رخصت الوداع کا لفظ جب کہنے لگے
آنسو الگ،مسکان الگ، بیتابی الگ، ہیجان الگ
جب چھوڑ گیا ، تب دیکھا اپنی آنکھوں کا رنگ
حیران الگ ، پشیمان الگ ، سنسان الگ ، بیابان الگ۔
----------------------------
مطلب کے لیے ہاتھ ملانے کا شکریہ!
وقتی ہی سہی، ساتھ نبھانے کا شکریہ!
نسبت انہیں بھی لالہ و سرو و چمن سے تھی
ہم کو وہ سبز باغ دکھانے کا شکریہ!
غیروں کی طرح صاف "نہ" کہتے تو بات تھی
اپنوں کی طرح ہاتھ دکھانے کا شکریہ!
کیا کیا توقعات تھیں تم سے، مگر ...مگر!
ایک اِک کو نقشِ خاک بنانے کا شکریہ!
کیسی کٹے گی بعد میں، یہ تو پتا نہیں
جتنی کٹی،دھوکے سے کٹانے کا شکریہ!
وعدے، قسم، وہ عشق کے دعوے وہ سب کے سب
حیلوں میں، بہانوں میں بہانے کا شکریہ!
یہ "ذات" میری "خاک" کی پہلے بھی "راکھ" تھی
اِس "راکھ" کو پھر "راکھ" بنانے کا شکریہ!
دِل کہہ رہا ہے آپ سے، "اے میرے مہرباں!"
"دھوکے" سے رُوشناس کرانے کا شکریہ!
میں تو سمجھ رہا تھا "بہت خاص ہوں" مگر!
"میں کیا ہوں"، مجھ کو یاد دلانے کا شکریہ!
تم نے تو اپنا روپ دکھایا علیؔ مگر!
مجھ کو مری اوقات دِکھانے کا شکریہ!
---------------------------------------------------
الفاظ کے جھوٹے بندھن میں
آغاز کے گہرے پردوں میں
ہر شخص محبت کرتا ہے
حالانکہ محبت کچھ بھی نہیں
سب جھوٹے رشتے ناطے ہیں
سب دل رکھنے کی باتیں ہیں
کب کون کسی کا ہوتا ہے
سب اصلی روپ چھپاتے ہیں
احساس سے خالی لوگ یہاں
لفظوں کے تیر چلاتے ہیں
ایک بار نظر میں آکے وہ
پھر ساری عمر رلاتے ہیں
خلوص و محبت مہر و وفا
سب رسمی رسمی باتیں ہیں
ہر شخص خودی کی مستی میں
بس اپنی خاطر جیتا ہے
---------------------------------------------------------
مجھے پتہ ہے تم ایک شاعر هو
لفظوں سے کھیلتے هو
پر تمہیں پتہ ہے کبھی کبھی
تم ان لفظوں کے کھیل میں
مجھے بہت جلاتے هو
مجھے بہت ستاتے هو
تسکین تم کو ملتی ہے
سکوں تم میرا کھاتے هو
تمہارا یہ لفظوں کی
توڑ پھوڑ کرنا
کبھی بیحد محبّت کرنا
کبھی بالکل نا آشنا
کبھی میرے وجود کو
روشنیوں کا محور بنا دینا،
اور کبھی اسے ہی
اندھیروں کی نظر کر دینا
تمہیں پتہ ہے
دوری سہ نہیں سکتی میں
لفظوں کی نفرت میں
رہ نہ سکتی میں
مجھے تم سے محبّت ہے
ہاں بے حد محبّت ہے
---------------------------------------------------
دل سے دل ملایا کس لیے
ہمارے ساتھ ہاتھ ملایا کس لیے
چھوڑنا ہی تھا ایک دن اگر مجھے
تو اب تک ساتھ نبھایا کس لیے
تیرے در کے پیجاری کوئی اور تھے
ہمیں در کا فقیر بنایا کس لیے
تیر تم کہیں اور بھی چلا سکتے تھے
ہمیں ہی اپنا نشانہ بنایا کس لیے
---------------------------------------------
وقت ملے تو آ جاؤ ۔ ۔ ۔
ہم جھیل کنارے جا بیٹھیں ۔ ۔ ۔
تم اپنے سُکھ کی بات کرو ۔ ۔ ۔
ہم اپنے دُکھ کی بات کریں ۔ ۔
اوراُن لمحوں کی بات کریں ۔ ۔ ۔
جو سنگ تمہارے بیت گئے ۔ ۔ ۔
اورعہدِ خزاں کی نظر ہوئے ۔ ۔
تم شہرِخراباں کے باسی ۔ ۔ ۔
میں چاند ستاروں کی دنیا ۔ ۔ ۔
کبھی وقت ملے تو آ جاؤ ۔ ۔ ۔
ہم جھیل کنارے جا بیٹھیں ۔ ۔ ۔
ان سبز رتوں کے دامن میں ۔ ۔ ۔
ہم پیار کی خوشبو مہکائیں ۔ ۔ ۔
ان بکھرے مست نظاروں کو ۔ ۔ ۔
ہم آنکھوں میں تصویر کریں ۔ ۔ ۔
پتھر پہ گرتے پانی کو ۔ ۔ ۔
ہم خوابوں سے تعبیر کریں ۔ ۔ ۔
اُس وقت کے ڈوبتے سورج کو ۔ ۔ ۔
ہم چاہت کی جاگیر کریں ۔ ۔ ۔
پھراپنے پیار کے جادو سے ۔ ۔ ۔
اُن لمحوں کو زنجیر کریں ۔ ۔ ۔
کبھی وقت ملے تو آجاؤ ۔ ۔ ۔
ہم جھیل کنارے جا بیٹھیں ۔ ۔ ۔!!
----------------------------------------------
آنکھوں سے جو پلاتے ہو
وہ شراب حلال ہے کیا ؟
یہ جو حشر کر ڈالا مرا
اسکا کوئ ملال ہے کیا؟
مل گئے تمہیں سبھی جواب
اب بھی کوئ سوال ہے کیا؟
ناز کس بات کا ہے تم کو
حسین ہونا کوئ کمال ہے کیا؟
اس قدر جگ ہنسائی کیوں ہے
عشق جاں کا وبال ہے کیا۔
--------------------------------------
محبت تو محبت ہے
یہ کرنی تو نہیں پڑتی
یہ اکثر ہو ہی جاتی ہے
مگر ہوتی تو اندھی ہے
کہاں کچھ دیکھ پاتی ہے
کبھی بےدرد لوگوں سے
کبھی بےقدر لوگوں سے
کبھی بےحس لوگوں سے
کبھی بےقول لوگوں سے
یہ اکثر ہو بھی جاتی
بہت بےمول لوگوں سے۔۔۔
------------------------------------
وہ شخص مجھے پیارہ ہے اسے کہنا
وہ شخص مجھے پیارہ ہے اسے کہنا
وہی جینے کا سہارہ ہے اسے کہنا
لوگ پیارے ہیں بہت سے مجھ کو
مگر وہ سب سے پیارہ ہے اسے کہنا
محبتیں، شکایتیں، عداوتیں اس کی
مجھے سب گنوارہ ہے اسے کہنا
چاہنے والے اور بھی ہیں،، لیکن
مجھے صرف انتظار تمھارہ ہے اسے کہنا
ڈوب نہ جاؤں تیری چاہت کے سمندر میں
وہی ہے ہمارہ کنارہ اسے کہنا
زندگی کر دی اس کے نام پر انعم
وہ کر کے دیکھے اشارہ
وہی جینے کا سہارہ ہے اسے کہنا
وہ شخص مجھے پیارہ ہے اسے کہنا
وہی جینے کا سہارہ ہے اسے کہنا
----------------------------------------------------
بھڑکائیں میری پیاس کو اکثر تیری آنکھیں
صحرا میرا چہرہ ہے تو سمندر تیری آنکھیں
پھر کون بھلا دادِ تبسم انھیں دے گا
روئیں گی بہت مجھ سے بچھڑ کر تیری آنکھیں
بوجھل نظر آتی ہیں بظاہر مجھے لیکن
کھلتی ہیں بہت دل میں اُتر کر تیری آنکھیں
اب تک میری یادوں سے مٹائے نہیں مٹتا
بھیگی ہوئی اک شام کا منظر تیری آنکھیں
ممکن ہو تو اک تازہ غزل اور بھی کہہ لوں
پھر اوڑھ نہ لیں خواب کی چادر تیری آنکھیں
یوں دیکھتے رہنا اسے اچھا نہیں محسن
وہ کانچ کا پیکر ہے تو پتھر تیری آنکھیں
--------------------------------------------
میری آغوش میں سر ہے تجھے کس بات کا ڈر ہے
تیرا سب بوجھ مجھ پر ہے تجھے کس بات کا ڈر ہے
میرا کیاہے؟میں مہماں ہوں۔پریشاں ہوں ۔میں حیراں ہوں
ارے پاگل تیرا گھر ہے تجھے کس بات کا ڈر ہے
یہی تو ہے میری مشکل بہت نازک ہے میرا دل
تیرے سینے میں پتھر ہے تجھے کس بات کا ڈر ہے
تعلق توڑ جانے کا تو مجھ کو چھوڑ جائے گا
مجھے اس بات کا ڈر ہے تجھے کس بات کا ڈر ہے ۔
-----------------------------------------------------
مطلب کے لیے ہاتھ ملانے کا شکریہ!
وقتی ہی سہی، ساتھ نبھانے کا شکریہ!
نسبت انہیں بھی لالہ و سرو و چمن سے تھی
ہم کو وہ سبز باغ دکھانے کا شکریہ!
غیروں کی طرح صاف "نہ" کہتے تو بات تھی
اپنوں کی طرح ہاتھ دکھانے کا شکریہ!
کیا کیا توقعات تھیں تم سے، مگر ...مگر!
ایک اِک کو نقشِ خاک بنانے کا شکریہ!
کیسی کٹے گی بعد میں، یہ تو پتا نہیں
جتنی کٹی،دھوکے سے کٹانے کا شکریہ!
وعدے، قسم، وہ عشق کے دعوے وہ سب کے سب
حیلوں میں، بہانوں میں بہانے کا شکریہ!
یہ "ذات" میری "خاک" کی پہلے بھی "راکھ" تھی
اِس "راکھ" کو پھر "راکھ" بنانے کا شکریہ!
دِل کہہ رہا ہے آپ سے، "اے میرے مہرباں!"
"دھوکے" سے رُوشناس کرانے کا شکریہ!
میں تو سمجھ رہا تھا "بہت خاص ہوں" مگر!
"میں کیا ہوں"، مجھ کو یاد دلانے کا شکریہ!
تم نے تو اپنا روپ دکھایا علیؔ مگر!
مجھ کو مری اوقات دِکھانے کا شکریہ!
---------------------------------------------------
الفاظ کے جھوٹے بندھن میں
آغاز کے گہرے پردوں میں
ہر شخص محبت کرتا ہے
حالانکہ محبت کچھ بھی نہیں
سب جھوٹے رشتے ناطے ہیں
سب دل رکھنے کی باتیں ہیں
کب کون کسی کا ہوتا ہے
سب اصلی روپ چھپاتے ہیں
احساس سے خالی لوگ یہاں
لفظوں کے تیر چلاتے ہیں
ایک بار نظر میں آکے وہ
پھر ساری عمر رلاتے ہیں
خلوص و محبت مہر و وفا
سب رسمی رسمی باتیں ہیں
ہر شخص خودی کی مستی میں
بس اپنی خاطر جیتا ہے
---------------------------------------------------------
مجھے پتہ ہے تم ایک شاعر هو
لفظوں سے کھیلتے هو
پر تمہیں پتہ ہے کبھی کبھی
تم ان لفظوں کے کھیل میں
مجھے بہت جلاتے هو
مجھے بہت ستاتے هو
تسکین تم کو ملتی ہے
سکوں تم میرا کھاتے هو
تمہارا یہ لفظوں کی
توڑ پھوڑ کرنا
کبھی بیحد محبّت کرنا
کبھی بالکل نا آشنا
کبھی میرے وجود کو
روشنیوں کا محور بنا دینا،
اور کبھی اسے ہی
اندھیروں کی نظر کر دینا
تمہیں پتہ ہے
دوری سہ نہیں سکتی میں
لفظوں کی نفرت میں
رہ نہ سکتی میں
مجھے تم سے محبّت ہے
ہاں بے حد محبّت ہے
---------------------------------------------------
دل سے دل ملایا کس لیے
ہمارے ساتھ ہاتھ ملایا کس لیے
چھوڑنا ہی تھا ایک دن اگر مجھے
تو اب تک ساتھ نبھایا کس لیے
تیرے در کے پیجاری کوئی اور تھے
ہمیں در کا فقیر بنایا کس لیے
تیر تم کہیں اور بھی چلا سکتے تھے
ہمیں ہی اپنا نشانہ بنایا کس لیے
---------------------------------------------
وقت ملے تو آ جاؤ ۔ ۔ ۔
ہم جھیل کنارے جا بیٹھیں ۔ ۔ ۔
تم اپنے سُکھ کی بات کرو ۔ ۔ ۔
ہم اپنے دُکھ کی بات کریں ۔ ۔
اوراُن لمحوں کی بات کریں ۔ ۔ ۔
جو سنگ تمہارے بیت گئے ۔ ۔ ۔
اورعہدِ خزاں کی نظر ہوئے ۔ ۔
تم شہرِخراباں کے باسی ۔ ۔ ۔
میں چاند ستاروں کی دنیا ۔ ۔ ۔
کبھی وقت ملے تو آ جاؤ ۔ ۔ ۔
ہم جھیل کنارے جا بیٹھیں ۔ ۔ ۔
ان سبز رتوں کے دامن میں ۔ ۔ ۔
ہم پیار کی خوشبو مہکائیں ۔ ۔ ۔
ان بکھرے مست نظاروں کو ۔ ۔ ۔
ہم آنکھوں میں تصویر کریں ۔ ۔ ۔
پتھر پہ گرتے پانی کو ۔ ۔ ۔
ہم خوابوں سے تعبیر کریں ۔ ۔ ۔
اُس وقت کے ڈوبتے سورج کو ۔ ۔ ۔
ہم چاہت کی جاگیر کریں ۔ ۔ ۔
پھراپنے پیار کے جادو سے ۔ ۔ ۔
اُن لمحوں کو زنجیر کریں ۔ ۔ ۔
کبھی وقت ملے تو آجاؤ ۔ ۔ ۔
ہم جھیل کنارے جا بیٹھیں ۔ ۔ ۔!!
----------------------------------------------
آنکھوں سے جو پلاتے ہو
وہ شراب حلال ہے کیا ؟
یہ جو حشر کر ڈالا مرا
اسکا کوئ ملال ہے کیا؟
مل گئے تمہیں سبھی جواب
اب بھی کوئ سوال ہے کیا؟
ناز کس بات کا ہے تم کو
حسین ہونا کوئ کمال ہے کیا؟
اس قدر جگ ہنسائی کیوں ہے
عشق جاں کا وبال ہے کیا۔
--------------------------------------
محبت تو محبت ہے
یہ کرنی تو نہیں پڑتی
یہ اکثر ہو ہی جاتی ہے
مگر ہوتی تو اندھی ہے
کہاں کچھ دیکھ پاتی ہے
کبھی بےدرد لوگوں سے
کبھی بےقدر لوگوں سے
کبھی بےحس لوگوں سے
کبھی بےقول لوگوں سے
یہ اکثر ہو بھی جاتی
بہت بےمول لوگوں سے۔۔۔
------------------------------------
وہ شخص مجھے پیارہ ہے اسے کہنا
وہ شخص مجھے پیارہ ہے اسے کہنا
وہی جینے کا سہارہ ہے اسے کہنا
لوگ پیارے ہیں بہت سے مجھ کو
مگر وہ سب سے پیارہ ہے اسے کہنا
محبتیں، شکایتیں، عداوتیں اس کی
مجھے سب گنوارہ ہے اسے کہنا
چاہنے والے اور بھی ہیں،، لیکن
مجھے صرف انتظار تمھارہ ہے اسے کہنا
ڈوب نہ جاؤں تیری چاہت کے سمندر میں
وہی ہے ہمارہ کنارہ اسے کہنا
زندگی کر دی اس کے نام پر انعم
وہ کر کے دیکھے اشارہ
وہی جینے کا سہارہ ہے اسے کہنا
وہ شخص مجھے پیارہ ہے اسے کہنا
وہی جینے کا سہارہ ہے اسے کہنا
----------------------------------------------------
بھڑکائیں میری پیاس کو اکثر تیری آنکھیں
صحرا میرا چہرہ ہے تو سمندر تیری آنکھیں
پھر کون بھلا دادِ تبسم انھیں دے گا
روئیں گی بہت مجھ سے بچھڑ کر تیری آنکھیں
بوجھل نظر آتی ہیں بظاہر مجھے لیکن
کھلتی ہیں بہت دل میں اُتر کر تیری آنکھیں
اب تک میری یادوں سے مٹائے نہیں مٹتا
بھیگی ہوئی اک شام کا منظر تیری آنکھیں
ممکن ہو تو اک تازہ غزل اور بھی کہہ لوں
پھر اوڑھ نہ لیں خواب کی چادر تیری آنکھیں
یوں دیکھتے رہنا اسے اچھا نہیں محسن
وہ کانچ کا پیکر ہے تو پتھر تیری آنکھیں
--------------------------------------------
میری آغوش میں سر ہے تجھے کس بات کا ڈر ہے
تیرا سب بوجھ مجھ پر ہے تجھے کس بات کا ڈر ہے
میرا کیاہے؟میں مہماں ہوں۔پریشاں ہوں ۔میں حیراں ہوں
ارے پاگل تیرا گھر ہے تجھے کس بات کا ڈر ہے
یہی تو ہے میری مشکل بہت نازک ہے میرا دل
تیرے سینے میں پتھر ہے تجھے کس بات کا ڈر ہے
تعلق توڑ جانے کا تو مجھ کو چھوڑ جائے گا
مجھے اس بات کا ڈر ہے تجھے کس بات کا ڈر ہے ۔
-----------------------------------------------------
لفظوں سے کھیلتے هو
پر تمہیں پتہ ہے کبھی کبھی
تم ان لفظوں کے کھیل میں
مجھے بہت جلاتے هو
مجھے بہت ستاتے هو
تسکین تم کو ملتی ہے
سکوں تم میرا کھاتے هو
تمہارا یہ لفظوں کی
توڑ پھوڑ کرنا
کبھی بیحد محبّت کرنا
کبھی بالکل نا آشنا
کبھی میرے وجود کو
روشنیوں کا محور بنا دینا،
اور کبھی اسے ہی
اندھیروں کی نظر کر دینا
تمہیں پتہ ہے
دوری سہ نہیں سکتی میں
لفظوں کی نفرت میں
رہ نہ سکتی میں
مجھے تم سے محبّت ہے
ہاں بے حد محبّت ہے
---------------------------------------------------
دل سے دل ملایا کس لیے
ہمارے ساتھ ہاتھ ملایا کس لیے
ہمارے ساتھ ہاتھ ملایا کس لیے
چھوڑنا ہی تھا ایک دن اگر مجھے
تو اب تک ساتھ نبھایا کس لیے
تیرے در کے پیجاری کوئی اور تھے
ہمیں در کا فقیر بنایا کس لیے
تیر تم کہیں اور بھی چلا سکتے تھے
ہمیں ہی اپنا نشانہ بنایا کس لیے
---------------------------------------------
وقت ملے تو آ جاؤ ۔ ۔ ۔
ہم جھیل کنارے جا بیٹھیں ۔ ۔ ۔
تم اپنے سُکھ کی بات کرو ۔ ۔ ۔
ہم اپنے دُکھ کی بات کریں ۔ ۔
اوراُن لمحوں کی بات کریں ۔ ۔ ۔
جو سنگ تمہارے بیت گئے ۔ ۔ ۔
اورعہدِ خزاں کی نظر ہوئے ۔ ۔
تم شہرِخراباں کے باسی ۔ ۔ ۔
میں چاند ستاروں کی دنیا ۔ ۔ ۔
کبھی وقت ملے تو آ جاؤ ۔ ۔ ۔
ہم جھیل کنارے جا بیٹھیں ۔ ۔ ۔
ان سبز رتوں کے دامن میں ۔ ۔ ۔
ہم پیار کی خوشبو مہکائیں ۔ ۔ ۔
ان بکھرے مست نظاروں کو ۔ ۔ ۔
ہم آنکھوں میں تصویر کریں ۔ ۔ ۔
پتھر پہ گرتے پانی کو ۔ ۔ ۔
ہم خوابوں سے تعبیر کریں ۔ ۔ ۔
اُس وقت کے ڈوبتے سورج کو ۔ ۔ ۔
ہم چاہت کی جاگیر کریں ۔ ۔ ۔
پھراپنے پیار کے جادو سے ۔ ۔ ۔
اُن لمحوں کو زنجیر کریں ۔ ۔ ۔
کبھی وقت ملے تو آجاؤ ۔ ۔ ۔
ہم جھیل کنارے جا بیٹھیں ۔ ۔ ۔!!
----------------------------------------------
آنکھوں سے جو پلاتے ہو
وہ شراب حلال ہے کیا ؟
یہ جو حشر کر ڈالا مرا
اسکا کوئ ملال ہے کیا؟
مل گئے تمہیں سبھی جواب
اب بھی کوئ سوال ہے کیا؟
ناز کس بات کا ہے تم کو
حسین ہونا کوئ کمال ہے کیا؟
اس قدر جگ ہنسائی کیوں ہے
عشق جاں کا وبال ہے کیا۔
وہ شراب حلال ہے کیا ؟
یہ جو حشر کر ڈالا مرا
اسکا کوئ ملال ہے کیا؟
مل گئے تمہیں سبھی جواب
اب بھی کوئ سوال ہے کیا؟
ناز کس بات کا ہے تم کو
حسین ہونا کوئ کمال ہے کیا؟
اس قدر جگ ہنسائی کیوں ہے
عشق جاں کا وبال ہے کیا۔
--------------------------------------
محبت تو محبت ہے
یہ کرنی تو نہیں پڑتی
یہ اکثر ہو ہی جاتی ہے
مگر ہوتی تو اندھی ہے
کہاں کچھ دیکھ پاتی ہے
کبھی بےدرد لوگوں سے
کبھی بےقدر لوگوں سے
کبھی بےحس لوگوں سے
کبھی بےقول لوگوں سے
یہ اکثر ہو بھی جاتی
بہت بےمول لوگوں سے۔۔۔
------------------------------------
وہ شخص مجھے پیارہ ہے اسے کہنا
وہ شخص مجھے پیارہ ہے اسے کہنا
وہی جینے کا سہارہ ہے اسے کہنا
لوگ پیارے ہیں بہت سے مجھ کو
مگر وہ سب سے پیارہ ہے اسے کہنا
محبتیں، شکایتیں، عداوتیں اس کی
مجھے سب گنوارہ ہے اسے کہنا
چاہنے والے اور بھی ہیں،، لیکن
مجھے صرف انتظار تمھارہ ہے اسے کہنا
ڈوب نہ جاؤں تیری چاہت کے سمندر میں
وہی ہے ہمارہ کنارہ اسے کہنا
زندگی کر دی اس کے نام پر انعم
وہ کر کے دیکھے اشارہ
وہی جینے کا سہارہ ہے اسے کہنا
وہ شخص مجھے پیارہ ہے اسے کہنا
وہ شخص مجھے پیارہ ہے اسے کہنا
وہی جینے کا سہارہ ہے اسے کہنا
لوگ پیارے ہیں بہت سے مجھ کو
مگر وہ سب سے پیارہ ہے اسے کہنا
محبتیں، شکایتیں، عداوتیں اس کی
مجھے سب گنوارہ ہے اسے کہنا
چاہنے والے اور بھی ہیں،، لیکن
مجھے صرف انتظار تمھارہ ہے اسے کہنا
ڈوب نہ جاؤں تیری چاہت کے سمندر میں
وہی ہے ہمارہ کنارہ اسے کہنا
زندگی کر دی اس کے نام پر انعم
وہ کر کے دیکھے اشارہ
وہی جینے کا سہارہ ہے اسے کہنا
وہ شخص مجھے پیارہ ہے اسے کہنا
وہی جینے کا سہارہ ہے اسے کہنا
----------------------------------------------------
بھڑکائیں میری پیاس کو اکثر تیری آنکھیں
صحرا میرا چہرہ ہے تو سمندر تیری آنکھیں
پھر کون بھلا دادِ تبسم انھیں دے گا
روئیں گی بہت مجھ سے بچھڑ کر تیری آنکھیں
بوجھل نظر آتی ہیں بظاہر مجھے لیکن
کھلتی ہیں بہت دل میں اُتر کر تیری آنکھیں
اب تک میری یادوں سے مٹائے نہیں مٹتا
بھیگی ہوئی اک شام کا منظر تیری آنکھیں
ممکن ہو تو اک تازہ غزل اور بھی کہہ لوں
پھر اوڑھ نہ لیں خواب کی چادر تیری آنکھیں
صحرا میرا چہرہ ہے تو سمندر تیری آنکھیں
پھر کون بھلا دادِ تبسم انھیں دے گا
روئیں گی بہت مجھ سے بچھڑ کر تیری آنکھیں
بوجھل نظر آتی ہیں بظاہر مجھے لیکن
کھلتی ہیں بہت دل میں اُتر کر تیری آنکھیں
اب تک میری یادوں سے مٹائے نہیں مٹتا
بھیگی ہوئی اک شام کا منظر تیری آنکھیں
ممکن ہو تو اک تازہ غزل اور بھی کہہ لوں
پھر اوڑھ نہ لیں خواب کی چادر تیری آنکھیں
یوں دیکھتے رہنا اسے اچھا نہیں محسن
وہ کانچ کا پیکر ہے تو پتھر تیری آنکھیں
--------------------------------------------
میری آغوش میں سر ہے تجھے کس بات کا ڈر ہے
تیرا سب بوجھ مجھ پر ہے تجھے کس بات کا ڈر ہے
میرا کیاہے؟میں مہماں ہوں۔پریشاں ہوں ۔میں حیراں ہوں
ارے پاگل تیرا گھر ہے تجھے کس بات کا ڈر ہے
یہی تو ہے میری مشکل بہت نازک ہے میرا دل
تیرے سینے میں پتھر ہے تجھے کس بات کا ڈر ہے
تعلق توڑ جانے کا تو مجھ کو چھوڑ جائے گا
مجھے اس بات کا ڈر ہے تجھے کس بات کا ڈر ہے ۔
-----------------------------------------------------
بسا تو لیتا مرا دل نیا مکیں لیکن
جواب دیںحذف کریںملا نہ آپ سے بڑھ کر کوئی حسیں لیکن
جہانِ عشق سے باہر بھی ایک دنیا ہے
دلایا دل کو بہت ہم نے یہ یقیں، لیکن
سبھی فریب تھا لیکن وہ آخری جملہ
کبھی ملیں گے دوبارہ یہیں کہیں لیکن
یہ اور بات خوشی ساتھ ساتھ ہے ابرک
ہمارے بیچ کوئی رابطہ نہیں لیکن
پسندیدہ کلام
جواب دیںحذف کریں